Urdu Novel Labbaik! Aye Ishaq Complete PDF Download By S Merwa Mirza Novels
"مصروف ہیں، یا میں اندر آ سکتی ہوں؟"
عینی نے شرارتی لہجے میں پوچھا۔
مگر آواز ہلکی سی بھیگی ہوئی تھی،شاید جذبات سے۔
کبھی اپنی ملکہ کے لیے مصروف نہیں ہوتا۔CEO
عیسی نے مسکرا کر کرسی سے اٹھتے ہوئے کہا،وہ وجاہت سے بھرا شخص اسکا تھا۔
وہ اندر آئی، آہستہ آہستہ چلتی ہوئی، جیسے کوئی خواب پورا ہوتے دیکھ رہی ہو۔
"یہ سب… یہ کرسی، یہ آفس… یہ آپ۔
کبھی سوچا نہ تھا کہ میں آپکو یہاں دیکھوں گی، یونہی، خود پر فخر کرتے ہوئے۔"
عیسی نے اس کے قریب آ کر نرمی سے اس کا ہاتھ تھاما۔
"یہ سب… تمہاری دعا ہے، عینی۔
تم نہ ہوتیں… تو شاید میں خود کو کبھی معاف نہ کر پاتا۔"
عینی نے آہستہ سے اس کے سینے پر ہاتھ رکھا۔
"آپ نے وہ سب سہا جو ایک عام انسان کو توڑ دیتا…لیکن آپ ٹوٹے نہیں،آپ سنور گئے۔
اور آج… آپ صرف CEO نہیں…
میرے دل کی سلطنت کے بادشاہ بھی ہو۔"
عیسی نے اس کا ہاتھ لبوں سے لگا لیا،اور چوما۔
"اور تم وہ دعا ہو… جو مجھے ہر جنگ سے بچا لے گئی۔"
دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے رہے…
دفتر کی شیشوں کے پار سورج ڈھل رہا تھا،
مگر ان کے درمیان ایک نیا سورج طلوع ہو چکا تھا
اعتماد، محبت اور وفا کا۔
"کل سے یہ سیٹ تمہاری رکھی جائے گی۔
کی بیوی کے لیے — جو اس کا خواب، اس کا سکون، اور اس کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔CEO"
عیسی نے آہستہ سے کہا۔
"مجھے سیٹ نہیں چاہیے… بس وہ دل چاہیے جس پر میرا نام پہلے سے لکھا ہے۔"
عینی نے مسکرا کر دیکھا۔
عیسی نے اسے اپنے ساتھ لگا لیا۔
شیشوں کے پیچھے شہر کی روشنی جگمگا رہی تھی…
اور اندر… محبت خاموشی سے مسکرا رہی تھی۔