Urdu Novel Tu Aina Hai Mera Complete PDF Download By S Merwa Mirza Novels
"تمہارا مجھے سونپا ہوا دن شروع ہو گیا وفا، اس دن کا ایک ایک لمحہ تمہارے نام ہوگا۔ تمہاری ان جان لیتی آنکھوں کے نام، تمہارے ان تشنگی مٹاتے نرم ہونٹوں کے نام، تمہارے دل کی دلفریبی کے نام، تمہاری محبت کے نام، تمہارے اور میرے ساتھ کے نام"
ازلی وفا کے روبرو نرم پڑتے لہجے اور سرشار مسکراہٹ کے سنگ وہ ہزار ہا ٹکڑوں میں بٹا ہو کر بھی اسے خبر تک نہ دے سکتا تھا، کہ اسکے اندر کیسا طوفان برپا ہے۔
وفا سے جدائی، مانو قیامت ہی قیامت۔
"میری پوری زندگی تمہارے نام ہے ، پھر ایک دن کی قناعت کیوں۔۔۔۔پاگل ہو تم، تھوڑے سے پر ہی شکر کر لینے والے۔۔۔۔۔میں ہر سانس کے ساتھ تم سے اظہار دل کرتی رہوں گی تاکہ تم بھی میرے لیے میرے جیسے پاگل ہو جاو"
وہ خود پر جھکے کاشان کی ٹھوڑی پر پیار سے ہتھیلی جمائے پہلے دل لبھاتی ہوئی اپنی نیند کے خمار سے لال آنکھیں جمائے بولی اور پھر اپنے دونوں بازو خوش دلی سے کاشان کے بھاری وجود کے گرد باندھے اسے خود پر گرا گئی، نرم ہتھیلاں اب کاشان کی کمر پر سرکنے لگیں تو وہ بھی اسکی گردن میں چہرہ چھپائے اپنا اک ہاتھ وفا کے سر کے نیچے رکھتا کچھ لمحوں کے احساس سکون کو خود میں اتار کر کروٹ پلٹ کر وفا کو خود میں سمو گیا، ہنسی کے پھول وفا کے ہونٹوں سے کاشان کی اس من موہنی فکر پر کھلے۔
"میں تمہارے لیے تم سے زیادہ پاگل ہوں وفا ، جب تم اداس ہوتی ہو پاگل لڑکی، تو جیسے میری ہر سانس عالم نزع کی کیفیت میں گذرتی ہے۔
اور جب تم مسکراتی ہو، تو تمہاری مسکراہٹ موت کی طرف جانے والے سارے رستوں کو روک لیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔ تمہاری مسکراہٹ زندگی جیسی قیمتی ہے، جو مجھے میرے وجود سے بھی زیادہ پیاری ہے۔
تمہاری موجودگی وہ سکھ ہے جو میرے ہر خسارے کو بھر دیتی ہے۔ تم مجھ سے میری جان مانگو تو میں تمہارے ہاتھ میں اپنی آخری سانس آن دھروں"
وہ کھلے لفظ کہتا وفا کی آنکھیں چومتا اظہار کیے نہایت پیارا لگا تبھی تو وہ مبہوت ہو گئی تھی۔
"جان نہیں چاہیے، ساتھ چاہیے۔ بوڑھے ہونے تک"
آج تو وفا کی مسکراہٹ تھم ہی نہ رہی تھی، وفا کی خواہش سن کر وہ بھی اپنے اداس سے موڈ سے نکل آیا۔
"ملقدی ھای عشق بسیار شیرین و پرز از
آھنگ است
مثل صورت تو و ابراز عشق من"
وہ پھر سے بولا، مگر اس بار وفا منہ پھلائے اس بات کے سر سے گزر جانے پر ناسجمھی سے دیکھنے لگی
"مطلب بھی بتا دو اب مسٹر فلاسفر"
روٹھی حسینہ چہکی پوری شوخ تھی۔
"محبت کی دُھنیں بہت میٹھی اور ترنم سے
بھرپور ہوتی ہیں ، جیسے کہ تمہارا چہرہ اور میرا اظہار محبت"
معصومیت سے آنکھیں ٹپٹپاتی وہ اگلے ہی پل مسکراتی ہوئی کاشان کے پہلو سے اٹھی تو وہ بھی ایک جست اٹھ بیٹھا۔
"فریش ہو جاو، ناشتہ بناتا ہوں۔ اسکے بعد ہم کہیں جا رہے ہیں"
نرم سا حکم سناتا وہ وفا کے دونوں رخسار چومتا اسے محبت سے دیکھے اٹھ کر کمرے سے نکلا تو وفا نے بھی اسکی چار جانب پھیلی خوشبو سانسوں میں اتارتے ہی پیر فرش پر اتارے تو گدگداتا احساس ہونے پر وہ چونکی۔
فرش کے قالین پر بہت سے رنگوں سے سجا گلدستہ، اور اسکے ساتھ ایک پیپر وفا کو مسکرانے پر اکسا گیا۔